انٹرنیٹ کی تباہ کاریاں
انٹرنیٹ آج کے دور کی سب سے اہم ایجاد ہے جس نے دنیا میں انقلاب برپا کر دیاہے
اور دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والوں کے درمیان فاصلے کو بہت کم کر دیاہے اور اس نے کم وقت میں بہت ہی زیادہ مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کی نظر میں یہ ایک برائی کی جڑ ہے جو دنیا میں برے کاموں کو فروغ دے رہی ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا استعمال ان کو برا بنادیتا ہے جیسے کوراکاغذ بذات خودکچھ نہیں ہوتا وہ تو اس پر لکھی گئی تحریر اس کی پہچان بنتی ہے۔یہی بات ہم موبائل فون کے بارے میں بھی کہہ سکتے ہیں۔ اسی طرح کسی چیز کاغلط استعمال اس کو برا بناتا ہے بذات خود کوئی بھی چیز بری نہیں ہوتی ہے۔ بالکل یہی بات انٹرنیٹ کے بارے میں کہی جا سکتی ہے کہ اس کو کیسے اور کس طرح استعمال کیا جاتاہے۔
آج ہم کمپیوٹر کے دور میں رہ رہے ہیں تقریبا ہر گھر میں کمپیوٹر ہے جہاں پر نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کا بھی زیادہ تر وقت کمپیوٹر کے آتے گزرتا ہے اور والدین کو پتہ بھی نہیں ہوتا کہ ان کے بچے کیا کیا چیز یں دیکھ رہے ہیں۔ حال ہی میںکئے جانے والے ایک سروے کے مطابق زیادہ تر والدین کو انٹرنیٹ کے استعمال سے بچوں پر پڑنے والے مضر اثرات کے بارے میں کوئی آگہی حاصل نہیں ہے۔ جو کہ والدین کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اس سلسلے میں والدین کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور اپنے بچوں کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے مثبت استعمال کی جانب راغب کریں ۔ بچے امت مسلمہ کا مستقبل ہیں اور آپ کے پاس امانت ہیں ۔لہذا بچوں کے لئے والدین مناسب وقت نکالیں اور صحیح وقت پر اپنے بچوں کی درست رہنمائی کرکے اپنے فریضے سے بطریق احسن عہدہ برآئ ہوں۔ اگر آپ ایسانہیں کر یں گے تو پھر بچوں کے غلط راہ پر چلنے اوربرے کاموں میں ملوث ہونے کے ذمہ دار آپ ہی ہوں گے۔
انٹرنیٹ ایک اسی چیز ہے جس کو آپ جس طرف چاہیں لے جانا چاہیں لے جائیں ۔یعنی اچھے مقاصد کیلئے بھی استعمال کر سکتے ہیں اور برے مقاصد کے لئے بھی۔ اور بچے چونکہ ساسمجھ ہو تے ہیں۔ اس لئے وہ نا سمجھی میں غلط راہ پر چل پڑتے ہیں ۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم سن بچوں میں57فیصد بچے ایسے ہوتے ہیں جو انٹر نیٹ پر محش مواد دیکھتے ہیں ۔ جن سے ان کے معصوم ذہین خراب ہوتے ہیں ۔ چونکہ بچے نا سمجھ ہوتے ہیں اس لئے وہ اس قسم کی خرافات میں مبتلا ہو جا تے ہیں ۔ جو کہ ان کے ذہن کو آلودہ کر دیتی ہے۔ بچوں اور بڑوں کے دل پڑھائی سے اکتا جاتے ہیں اور وہ بس انٹر نیٹ کی دنیا میں مگن رہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ انٹر نیٹ پر چند ویب سائٹوں پر تشد د سے پھرپور گیمز کھیل کر بھی بچوں کے ذہن خراب ہو رہے ہیں۔ اس لئے یہ والدین کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خاص طور پر چھوٹے بچوں کو بلاضرورت انٹرنیٹ استعمال نہ کر نے دیں ۔ اور دوسری تعمیری سرگرمیوں میں ان کو مصروف رکھیں۔
ازل سے ہی انسان کی خواہش ہے کہ وہ دوسروں کے بارے میں جانے اور کچھ اپنے بارے میں دوسروں کو آگاہ کرے۔ اس سلسلے میں ایک دوسرے سے بات چیت کا طریقہ کار سب سے بہترین ہے۔ لیکن انٹرنیٹ چیٹنگ ایک ایسی لت ہے جس میں ایک بار کوئی مبتلا ہو جائے تو مشکل سے ہی اس کی جان چھوڑتی ہے ۔ یہ لت ایسی ہے کہ اس میں بارہ سال سے لے کر ستر سال کے لوگ اس میں مبتلا ہیں جن میں اچنے خاصے سمجھ دار لوگ بھی شامل ہیں وہ بھی اس خباثت میں الجھ جا تے ہیں۔ نہ صر ف پاکستان میں بلکہ دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی Chattingسوائے جھوٹ ،مکروفریب کے سواکچھ بھی نہیں ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو بے وقوف بنا کر خوش ہو تے ہیں۔اور انہیں زندگی کے قمیتی وقت کے ضیاع ہونے کا کوئی بھی احساس نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اسی انٹر نیٹ چیٹنگ کی بدولت بہت سی لڑکیا ں لڑکوں سے دوستی کرلیتی ہیں اور پھر اپنے گھروں سے باہر نکل کر اپنے والدین کی بدنامی کا باعث بنتی ہیں۔
انٹرنیٹ کی ایجاد جب سے ہوئی ہے بہت سے لوگ اس کو اپنے عقائد ونظریا ت کے مطابق استعمال کر رہے ہیں اوراپنے نظریات وعقائدہ کا پرچار انٹرنیٹ پر بھی کر رہے ہیں ۔ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہچانے کا یہ سب سے بہترین ذریعہ ہے۔اسی وجہ سے بہت سے لوگ اس کو استعمال کر رہے ہیں ۔ اور وہ اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کی خاطر مختلف قسم کی ویب سائٹوں کے ذریعے لوگوں کواپنے عقائد و نظریات کی طرف مائل کرنے کی کوششوں پر لگے ہوئے ہیں ۔ انٹرنیٹ پر باطنیہ اور باطل فرقے بھی اسلام کی آڑ میں اپنے غلط عقائد کا پرچار کرتے ہیں اور بہت سے لوگو ں کو گمراہ کرنے کا باعث بن رہے ہیں اور یہ سب اسی انٹرنیٹ کی کارستانی ہے۔ اس سے قبل یہ لوگ ڈھک چھپ کر اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے تھے اور اب اس ذریعے سے کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
اور اب بات کر تے ہیں ان جرائم کی جو انٹرنیٹ کی وجہ سے ہو رہے ہیں ۔ اگرچہ جرائم پہلے بھی ہوتے تھے لیکن اب وہ اس ذریعہ کی بدولت زیادہ منظم طریقے سے ہو رہے ہیں۔اور ان جرائم نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے ۔ کیونکہ انٹرنیٹ کے ذریعے اب دوسروں کے کریڈٹ کارڈز کو چرا کر آن لائن شاپنگ کی جا تی ہے۔ بنکوںکو لوٹا گیا ہے اور لوگوں کی رقوم بنکوں سے نکوائی گئی ہیں ۔جس سے ایک نئی اصظلاح سامنے آئی ہے اور وہ ہے ’’سائبر کرائمز‘‘ کی اصطلاح جو اس زریعے ﴿انٹرنیٹ﴾ کی بدولت ہونے والے جرائم کیلئے استعمال کی جا تی ہے ۔اور آج سے شاید چند سال قبل لگوں کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوگا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب جرائم اس شکل میں بھی ہوا کر یں گے ۔ اور یہ سب انٹرنیٹ کی وجہ سے ہور ہا ہے ۔ اگرچہ انٹرنیٹ کے فائدے اس کے نقصانات کے مقابلے میں کسی حد تک کم ہیں۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ ہم انسان ہی ہیں جو اس کے ذریعے غلط سرگرمیوں میں ملوث ہو رہے ہیں ۔ سوآج سے فیصلہ کر لیجئے کہ آپ انٹرنیٹ کے ذریعے کوئی غلط کام نہیں کریں گے تو یقیقا آنے والے وقت میں اس کی تباہ کاریوں میں کمی ضرور آئے گی۔
No comments:
Post a Comment